آج ناگاہ ہم کسی سے ملے
بعد مدت کے زندگی سے ملے
today I chanced on someone unexpectedly
it was after ages life was face to face with me
خمارؔ بارہ بنکوی
اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے
وہ آ بھی جائیں تو آئے اعتبار مجھے
خمارؔ بارہ بنکوی
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی
خمارؔ بارہ بنکوی
عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمارؔ
عقل کی سنیے دل کا کہا کیجئے
خمارؔ بارہ بنکوی
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
خمارؔ بارہ بنکوی
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ نئی روشنی ہے
خمارؔ بارہ بنکوی
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا ہے
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
خمارؔ بارہ بنکوی
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
خمارؔ بارہ بنکوی
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے
سامنے آئنہ رکھ لیا کیجئے
خمارؔ بارہ بنکوی