یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
خمارؔ بارہ بنکوی
یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
your feet are tender, delicate, harsh are the paths of constancy
on me your vengeance do not wreak, by thus giving me company
خمارؔ بارہ بنکوی
گزرے ہیں میکدے سے جو توبہ کے بعد ہم
کچھ دور عادتاً بھی قدم ڈگمگائے ہیں
خمارؔ بارہ بنکوی
اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے
وہ آ بھی جائیں تو آئے اعتبار مجھے
خمارؔ بارہ بنکوی
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی
جذبات میں وہ پہلی سی شدت نہیں رہی
خمارؔ بارہ بنکوی
عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمارؔ
عقل کی سنیے دل کا کہا کیجئے
خمارؔ بارہ بنکوی
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
خمارؔ بارہ بنکوی
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ نئی روشنی ہے
خمارؔ بارہ بنکوی
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا ہے
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
خمارؔ بارہ بنکوی