حال غم ان کو سناتے جائیے
شرط یہ ہے مسکراتے جائیے
آپ کو جاتے نہ دیکھا جائے گا
شمع کو پہلے بجھاتے جائیے
شکریا لطف مسلسل کا مگر
گاہے گاہے دل دکھاتے جائیے
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
روشنی محدود ہو جن کی خمارؔ
ان چراغوں کو بجھاتے جائیے
غزل
حال غم ان کو سناتے جائیے
خمارؔ بارہ بنکوی