ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کر
شمعیں زمین کی ہیں جو داغ آسماں کے ہیں
جنت میں خاک بادہ پرستوں کا دل لگے
نقشے نظر میں صحبت پیر مغاں کے ہیں
اپنا مقام شاخ بریدہ ہے باغ میں
گل ہیں مگر ستائے ہوئے باغباں کے ہیں
اک سلسلہ ہوس کا ہے انساں کی زندگی
اس ایک مشت خاک کو غم دو جہاں کے ہیں
غزل
ہم سوچتے ہیں رات میں تاروں کو دیکھ کر (ردیف .. ن)
چکبست برج نرائن