کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا
تیری روش نے ان کو جفا کوش کر دیا
اس چشم پر خمار کی سر مستیاں نہ پوچھ
سب کو بہ قدر حوصلہ مے نوش کر دیا
مجبور ہو چکی تھی زباں عرض حال پر
لیکن تری نگاہ نے خاموش کر دیا
ان کی جفاؤں پر بھی وفا کا ہوا گماں
اپنی وفاؤں کو بھی فراموش کر دیا
قربان اس نگاہ کے جس نے حمیدؔ کو
صد محشر خیال در آغوش کر دیا
غزل
کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا
حمید جالندھری