EN हिंदी
ویزا شیاری | شیح شیری

ویزا

62 شیر

دوست دل رکھنے کو کرتے ہیں بہانے کیا کیا
روز جھوٹی خبر وصل سنا جاتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے
بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا

لالہ مادھو رام جوہر




کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب
ایک ایک بات پر تھی لڑائی تمام شب

ممنونؔ نظام الدین




کہنا قاصد کہ اس کے جینے کا
وعدۂ وصل پر مدار ہے آج

مردان علی خاں رانا




وصل کا گل نہ سہی ہجر کا کانٹا ہی سہی
کچھ نہ کچھ تو مری وحشت کا صلہ دے مجھ کو

مرغوب علی




دیکھ کر طول شب ہجر دعا کرتا ہوں
وصل کے روز سے بھی عمر مری کم ہو جائے

مرزارضا برق ؔ




اس سے ملنے کی خوشی بعد میں دکھ دیتی ہے
جشن کے بعد کا سناٹا بہت کھلتا ہے

معین شاداب