EN हिंदी
ویزا شیاری | شیح شیری

ویزا

62 شیر

جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ
وصل سے انتظار اچھا تھا

جون ایلیا




اسے خبر ہے کہ انجام وصل کیا ہوگا
وہ قربتوں کی تپش فاصلے میں رکھتی ہے

خالد یوسف




وصل کی رات ہے بگڑو نہ برابر تو رہے
پھٹ گیا میرا گریبان تمہارا دامن

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




مرے سوال وصال پر تم نظر جھکا کر کھڑے ہوئے ہو
تمہیں بتاؤ یہ بات کیا ہے سوال پورا جواب آدھا

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر




آپ تو منہ پھیر کر کہتے ہیں آنے کے لیے
وصل کا وعدہ ذرا آنکھیں ملا کر کیجیے

لالہ مادھو رام جوہر




ارمان وصل کا مری نظروں سے تاڑ کے
پہلے ہی سے وہ بیٹھ گئے منہ بگاڑ کے

لالہ مادھو رام جوہر




بتاؤ کون سی صورت ہے ان سے ملنے کی
نہ اس طرف انہیں فرصت نہ ہم ادھر خالی

لالہ مادھو رام جوہر