نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
فیض احمد فیض
یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہم دم
وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں
فیض احمد فیض
دو الگ لفظ نہیں ہجر و وصال
ایک میں ایک کی گویائی ہے
فرحت احساس
ہجر و وصال چراغ ہیں دونوں تنہائی کے طاقوں میں
اکثر دونوں گل رہتے ہیں اور جلا کرتا ہوں میں
فرحت احساس
میرے ہر مصرعے پہ اس نے وصل کا مصرعہ لگایا
سب ادھورے شعر شب بھر میں مکمل ہو گئے تھے
فرحت احساس
ٹیگز:
| ویزا |
| 2 لائنیں شیری |
اسے خبر تھی کہ ہم وصال اور ہجر اک ساتھ چاہتے ہیں
تو اس نے آدھا اجاڑ رکھا ہے اور آدھا بنا دیا ہے
فرحت احساس
اس کی قربت کا نشہ کیا چیز ہے
ہاتھ پھر جلتے توے پر رکھ دیا
فضا ابن فیضی
ٹیگز:
| ویزا |
| 2 لائنیں شیری |