EN हिंदी
ویزا شیاری | شیح شیری

ویزا

62 شیر

وہ گلے سے لپٹ کے سوتے ہیں
آج کل گرمیاں ہیں جاڑوں میں

مضطر خیرآبادی




آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی




جب ذکر کیا میں نے کبھی وصل کا ان سے
وہ کہنے لگے پاک محبت ہے بڑی چیز

نوح ناروی




چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی




میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے

شہریار




گزرنے ہی نہ دی وہ رات میں نے
گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ میں نے

شہزاد احمد