پریشاں رات ساری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
سکوت مرگ طاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں
ہمیں پہ رات بھاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگا
یہی قسمت ہماری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
تمہیں کیا آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا
یہ بازی ہم نے ہاری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
کہے جاتے ہو رو رو کر ہمارا حال دنیا سے
یہ کیسی رازداری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
غزل
پریشاں رات ساری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
قتیل شفائی