EN हिंदी
ناراض شیاری | شیح شیری

ناراض

36 شیر

کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب
ایک ایک بات پر تھی لڑائی تمام شب

ممنونؔ نظام الدین




بہت کچھ تم سے کہنا تھا مگر میں کہہ نہ پایا
لو میری ڈائری رکھ لو مجھے نیند آ رہی ہے

محسن اسرار




مومن میں اپنے نالوں کے صدقے کہ کہتے ہیں
اس کو بھی آج نیند نہ آئی تمام شب

مومن خاں مومن




تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب
وہ آئے تو بھی نیند نہ آئی تمام شب

مومن خاں مومن




اب آؤ مل کے سو رہیں تکرار ہو چکی
آنکھوں میں نیند بھی ہے بہت رات کم بھی ہے

نظام رامپوری




سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کی
جو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی

پیام فتحپوری




ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

قتیل شفائی