EN हिंदी
ناراض شیاری | شیح شیری

ناراض

36 شیر

بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے

جون ایلیا




کل رات جگاتی رہی اک خواب کی دوری
اور نیند بچھاتی رہی بستر مرے آگے

کاشف حسین غائر




نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہے
ان کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں

E'en on a bed of pain, sleep well could come
In her arms,merely, recumbent, it need not be

خاموش غازی پوری




کوئے جاناں سے جو اٹھتا ہوں تو سو جاتے ہیں پاؤں
دفعتاً آنکھوں سے پاؤں میں اتر آتی ہے نیند

خواجہ محمد وزیر لکھنوی




کبھی دکھا دے وہ منظر جو میں نے دیکھے نہیں
کبھی تو نیند میں اے خواب کے فرشتے آ

کمار پاشی




نیند آنکھ میں بھری ہے کہاں رات بھر رہے
کس کے نصیب تم نے جگائے کدھر رہے

لالہ مادھو رام جوہر




بڑی طویل ہے محشرؔ کسی کے ہجر کی بات
کوئی غزل ہی سناؤ کہ نیند آ جائے

محشر عنایتی