مرے بارے میں کچھ سوچو مجھے نیند آ رہی ہے
مجھے ضائع نہ ہونے دو مجھے نیند آ رہی ہے
مرے اندر کے دکھ چہرے سے ظاہر ہو رہے ہیں
مری تصویر مت کھینچو مجھے نیند آ رہی ہے
تو کیا سارے گلے شکوے ابھی کر لو گے مجھ سے
کچھ اب کل کے لیے رکھو مجھے نیند آ رہی ہے
سحر ہوگی تو دیکھیں گے کہ ہیں کیا کیا مسائل
ذرا سی دیر سونے دو مجھے نیند آ رہی ہے
تمہارا کام ہے ساری حسیں بے دار رکھنا
مرے شانے پہ سر رکھو مجھے نیند آ رہی ہے
بہت کچھ تم سے کہنا تھا مگر میں کہہ نہ پایا
لو میری ڈائری رکھ لو مجھے نیند آ رہی ہے
غزل
مرے بارے میں کچھ سوچو مجھے نیند آ رہی ہے
محسن اسرار