EN हिंदी
ناراض شیاری | شیح شیری

ناراض

36 شیر

نیند بھی جاگتی رہی پورے ہوئے نہ خواب بھی
صبح ہوئی زمین پر رات ڈھلی مزار میں

عادل منصوری




تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے

افسر میرٹھی




نیندوں میں پھر رہا ہوں اسے ڈھونڈھتا ہوا
شامل جو ایک خواب مرے رتجگے میں تھا

احمد مشتاق




نیند کو لوگ موت کہتے ہیں
خواب کا نام زندگی بھی ہے

احسن یوسف زئی




آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی

اکبر الہ آبادی




وصل ہو یا فراق ہو اکبرؔ
جاگنا رات بھر مصیبت ہے

whether in blissful union or in separation
staying up all night, is a botheration

اکبر الہ آبادی




چور ہے دل میں کچھ نہ کچھ یارو
نیند پھر رات بھر نہ آئی آج

الطاف حسین حالی