EN हिंदी
ناراض شیاری | شیح شیری

ناراض

36 شیر

یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو

راحتؔ اندوری




اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی

راہی معصوم رضا




نیند ٹوٹی ہے تو احساس زیاں بھی جاگا
دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے

سرشار صدیقی




نیند آتی ہے اگر جلتی ہوئی آنکھوں میں
کوئی دیوانے کی زنجیر ہلا دیتا ہے

شہزاد احمد




تمہاری آنکھ میں کیفیت خمار تو ہے
شراب کا نہ سہی نیند کا اثر ہی سہی

شہزاد احمد




کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب

شیخ ظہور الدین حاتم




مدت سے خواب میں بھی نہیں نیند کا خیال
حیرت میں ہوں یہ کس کا مجھے انتظار ہے

شیخ ظہور الدین حاتم