EN हिंदी
تعظیم شیاری | شیح شیری

تعظیم

112 شیر

زندگی نام ہے اک جہد مسلسل کا فناؔ
راہرو اور بھی تھک جاتا ہے آرام کے بعد

فنا نظامی کانپوری




ہرمصیبت کا دیا ایک تبسم سے جواب
اس طرح گردش دوراں کو رلایا میں نے

فانی بدایونی




موجوں کی سیاست سے مایوس نہ ہو فانیؔ
گرداب کی ہر تہہ میں ساحل نظر آتا ہے

فانی بدایونی




مرے ناخدا نہ گھبرا یہ نظر ہے اپنی اپنی
ترے سامنے ہے طوفاں مرے سامنے کنارا

فاروق بانسپاری




مزاج الگ سہی ہم دونوں کیوں الگ ہوں کہ ہیں
سراب و آب میں پوشیدہ قربتیں کیا کیا

فضیل جعفری




کوئی اک ذائقہ نہیں ملتا
غم میں شامل خوشی سی رہتی ہے

غلام مرتضی راہی




چلے چلیے کہ چلنا ہی دلیل کامرانی ہے
جو تھک کر بیٹھ جاتے ہیں وہ منزل پا نہیں سکتے

حفیظ بنارسی