EN हिंदी
تعظیم شیاری | شیح شیری

تعظیم

112 شیر

لوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ سب کو
مرد وہ ہیں جو زمانے کو بدل دیتے ہیں

اکبر الہ آبادی




ناز کیا اس پہ جو بدلا ہے زمانے نے تمہیں
مرد ہیں وہ جو زمانے کو بدل دیتے ہیں

اکبر الہ آبادی




چراغ راہ گزر لاکھ تابناک سہی
جلا کے اپنا دیا روشنی مکان میں لا

اکبر حیدرآبادی




اخترؔ گزرتے لمحوں کی آہٹ پہ یوں نہ چونک
اس ماتمی جلوس میں اک زندگی بھی ہے

اختر ہوشیارپوری




انہی غم کی گھٹاؤں سے خوشی کا چاند نکلے گا
اندھیری رات کے پردے میں دن کی روشنی بھی ہے

اختر شیرانی




آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی

علامہ اقبال




عطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی

علامہ اقبال