نہ تھی حال کی جب ہمیں اپنے خبر رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر
پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا
while unknowing of myself, in others faults did often see
when my own shortcomings saw, found no one else as bad as me
بہادر شاہ ظفر
سیلاب زندگی کے سہارے بڑھے چلو
ساحل پہ رہنے والوں کا نام و نشاں نہیں
باقر مہدی
دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے
جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
bear enmity with all your might, but this we should decide
if ever we be friends again, we are not mortified
بشیر بدر
دشمنی کا سفر اک قدم دو قدم
تم بھی تھک جاؤ گے ہم بھی تھک جائیں گے
بشیر بدر
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں
آج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت
بشیر بدر
شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
بشیر بدر
کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیں
ناخدا جن کا نہیں ان کا خدا ہوتا ہے
بیدم شاہ وارثی