ساحل کے سکوں سے کسے انکار ہے لیکن
طوفان سے لڑنے میں مزا اور ہی کچھ ہے
آل احمد سرور
بڑھ کے طوفان کو آغوش میں لے لے اپنی
ڈوبنے والے ترے ہاتھ سے ساحل تو گیا
عبد الحمید عدم
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
ابو المجاہد زاہد
لوگ چن لیں جس کی تحریریں حوالوں کے لیے
زندگی کی وہ کتاب معتبر ہو جائیے
ابو المجاہد زاہد
منزلیں نہ بھولیں گے راہرو بھٹکنے سے
شوق کو تعلق ہی کب ہے پاؤں تھکنے سے
ادیب سہارنپوری
پرندہ جانب دانہ ہمیشہ اڑ کے آتا ہے
پرندے کی طرف اڑ کر کبھی دانہ نہیں آتا
عدیم ہاشمی
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
seek ye pearls of faithfulness in those lost and drowned
it well could be these treasures in wastelands do abound
احمد فراز