EN हिंदी
تعظیم شیاری | شیح شیری

تعظیم

112 شیر

گمشدگی ہی اصل میں یارو راہ نمائی کرتی ہے
راہ دکھانے والے پہلے برسوں راہ بھٹکتے ہیں

حفیظ بنارسی




تدبیر کے دست رنگیں سے تقدیر درخشاں ہوتی ہے
قدرت بھی مدد فرماتی ہے جب کوشش انساں ہوتی ہے

حفیظ بنارسی




حفیظؔ اپنی بولی محبت کی بولی
نہ اردو نہ ہندی نہ ہندوستانی

حفیظ جالندھری




یہ بھی تو سوچئے کبھی تنہائی میں ذرا
دنیا سے ہم نے کیا لیا دنیا کو کیا دیا

حفیظ میرٹھی




غریبی امیری ہے قسمت کا سودا
ملو آدمی کی طرح آدمی سے

حیرت گونڈوی




مشکل کا سامنا ہو تو ہمت نہ ہاریے
ہمت ہے شرط صاحب ہمت سے کیا نہ ہو

امداد امام اثرؔ




پیاسو رہو نہ دشت میں بارش کے منتظر
مارو زمیں پہ پاؤں کہ پانی نکل پڑے

اقبال ساجد