EN हिंदी
تعظیم شیاری | شیح شیری

تعظیم

112 شیر

کوشش بھی کر امید بھی رکھ راستہ بھی چن
پھر اس کے بعد تھوڑا مقدر تلاش کر

ندا فاضلی




سارے پتھر نہیں ہوتے ہیں ملامت کا نشاں
وہ بھی پتھر ہے جو منزل کا نشاں دیتا ہے

پرویز اختر




نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا
ہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا

راحتؔ اندوری




بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے

رضا ہمدانی




ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں

ساحر لدھیانوی




وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن
اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا

ساحر لدھیانوی




ماضیٔ مرحوم کی ناکامیوں کا ذکر چھوڑ
زندگی کی فرصت باقی سے کوئی کام لے

سیماب اکبرآبادی