EN हिंदी
قدم قدم پہ ہیں بکھری حقیقتیں کیا کیا | شیح شیری
qadam qadam pe hain bikhri haqiqaten kya kya

غزل

قدم قدم پہ ہیں بکھری حقیقتیں کیا کیا

فضیل جعفری

;

قدم قدم پہ ہیں بکھری حقیقتیں کیا کیا
بزرگ چھوڑ گئے ہیں شہادتیں کیا کیا

میں تازہ دم بھی ہوں بے چین بھی ہوا کی طرح
مرے قدم سے ہیں لپٹی روایتیں کیا

مزاج الگ سہی ہم دونوں کیوں الگ ہوں کہ ہیں
سراب و آب میں پوشیدہ قربتیں کیا کیا

کرم عناد خوشی غم اسیر مایوسی
دلوں کو دیتی ہے دنیا بھی دعوتیں کیا کیا

میں باز آیا نہ لڑنے سے ہار کر بھی فضیلؔ
مرے خدا کی ہیں مجھ پر عنایتیں کیا کیا