EN हिंदी
تعظیم شیاری | شیح شیری

تعظیم

112 شیر

آباد اگر نہ دل ہو تو برباد کیجیے
گلشن نہ بن سکے تو بیاباں بنائیے

جگر مراد آبادی




اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دل
ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا

جگر مراد آبادی




ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

جگر مراد آبادی




جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں

جگر مراد آبادی




قطرہ نہ ہو تو بحر نہ آئے وجود میں
پانی کی ایک بوند سمندر سے کم نہیں

جنید حزیں لاری




کیفؔ پیدا کر سمندر کی طرح
وسعتیں خاموشیاں گہرائیاں

کیف بھوپالی




لکیریں کھینچتے رہنے سے بن گئی تصویر
کوئی بھی کام ہو، بے کار تھوڑی ہوتا ہے

خالد معین