EN हिंदी
یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا | شیح شیری
yaadash-ba-KHair jab wo tasawwur mein aa gaya

غزل

یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا

جگر مراد آبادی

;

یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا
شعر و شباب و حسن کا دریا بہا گیا

جب عشق اپنے مرکز اصلی پہ آ گیا
خود بن گیا حسین دو عالم پہ چھا گیا

جو دل کا راز تھا اسے کچھ دل ہی پا گیا
وہ کر سکے بیاں نہ ہمیں سے کہا گیا

ناصح فسانہ اپنا ہنسی میں اڑا گیا
خوش فکر تھا کہ صاف یہ پہلو بچا گیا

اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دل
ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا

دل بن گیا نگاہ نگہ بن گئی زباں
آج اک سکوت شوق قیامت ہی ڈھا گیا

میرا کمال شعر بس اتنا ہے اے جگرؔ
وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھا گیا