EN हिंदी
تعظیم شیاری | شیح شیری

تعظیم

112 شیر

پھول کر لے نباہ کانٹوں سے
آدمی ہی نہ آدمی سے ملے

خمارؔ بارہ بنکوی




مت بیٹھ آشیاں میں پروں کو سمیٹ کر
کر حوصلہ کشادہ فضا میں اڑان کا

محفوظ الرحمان عادل




وقت کی گردشوں کا غم نہ کرو
حوصلے مشکلوں میں پلتے ہیں

محفوظ الرحمان عادل




یہ کہہ کے دل نے مرے حوصلے بڑھائے ہیں
غموں کی دھوپ کے آگے خوشی کے سائے ہیں

ماہر القادری




ذرا دریا کی تہہ تک تو پہنچ جانے کی ہمت کر
تو پھر اے ڈوبنے والے کنارا ہی کنارا ہے

ماہر القادری




اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جس دئیے میں جان ہوگی وہ دیا رہ جائے گا

the winds will now decide what happens to the light
those lamps that have the strength, will survive the night

محشر بدایونی




دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہار
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ

مجروح سلطانپوری