EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں

خمارؔ بارہ بنکوی




یہ وفا کی سخت راہیں یہ تمہارے پاؤں نازک
نہ لو انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے

your feet are tender, delicate, harsh are the paths of constancy
on me your vengeance do not wreak, by thus giving me company

خمارؔ بارہ بنکوی




اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا

خواجہ میر دردؔ




کبھو رونا کبھو ہنسنا کبھو حیران ہو جانا
محبت کیا بھلے چنگے کو دیوانہ بناتی ہے

laughing, crying and at times spouting inanity
passion does render a wise person to insanity

خواجہ میر دردؔ




وہ تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا
سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے

کرشن بہاری نور




چپکا کھڑا ہوا ہوں کدھر جاؤں کیا کروں
کچھ سوجھتا نہیں ہے محبت کی راہ میں

لالہ مادھو رام جوہر




جو کچھ پڑتی ہے سر پر سب اٹھاتا ہے محبت میں
جہاں دل آ گیا پھر آدمی مجبور ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر