EN हिंदी
پھر مری راہ میں کھڑی ہوگی | شیح شیری
phir meri rah mein khaDi hogi

غزل

پھر مری راہ میں کھڑی ہوگی

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

پھر مری راہ میں کھڑی ہوگی
وہی اک شے جو اجنبی ہوگی

شور سا ہے لہو کے دریا میں
کس کی آواز آ رہی ہوگی

پھر مری روح میرے گھر کا پتہ
میرے سائے سے پوچھتی ہوگی

کچھ نہیں میری زرد آنکھوں میں
ڈوبتے دن کی روشنی ہوگی

رات بھر دل سے بس یہی باتیں
دن کو پھر درد میں کمی ہوگی

بس یہی ایک بوند آنسو کی
میرے حصے کی رہ گئی ہوگی

پھر مرے انتظار میں مری نیند
میرے بستر پہ جاگتی ہوگی

جانے کیوں اک خیال سا آیا
میں نہ ہوں گا تو کیا کمی ہوگی