شام سے آج سانس بھاری ہے
بے قراری سی بے قراری ہے
آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے
آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے
رات کو دے دو چاندنی کی ردا
دن کی چادر ابھی اتاری ہے
شاخ پر کوئی قہقہہ تو کھلے
کیسی چپ سی چمن میں طاری ہے
کل کا ہر واقعہ تمہارا تھا
آج کی داستاں ہماری ہے
غزل
شام سے آج سانس بھاری ہے
گلزار