پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی
اک طائر کا دل رکھنے کی کوشش کی
کل پھر چاند کا خنجر گھونپ کے سینے میں
رات نے میری جاں لینے کی کوشش کی
کوئی نہ کوئی رہبر رستہ کاٹ گیا
جب بھی اپنی رہ چلنے کی کوشش کی
کتنی لمبی خاموشی سے گزرا ہوں
ان سے کتنا کچھ کہنے کی کوشش کی
ایک ہی خواب نے ساری رات جگایا ہے
میں نے ہر کروٹ سونے کی کوشش کی
ایک ستارہ جلدی جلدی ڈوب گیا
میں نے جب تارے گننے کی کوشش کی
نام مرا تھا اور پتہ اپنے گھر کا
اس نے مجھ کو خط لکھنے کی کوشش کی
ایک دھوئیں کا مرغولہ سا نکلا ہے
مٹی میں جب دل بونے کی کوشش کی
غزل
پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی
گلزار