الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں
تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ
اثر اکبرآبادی
خدا کی دین ہے جس کو نصیب ہو جائے
ہر ایک دل کو غم جاوداں نہیں ملتا
this is a gift from God, the blessed are bestowed
not on every heart is this eternal ache endowed
اثر صہبائی
نوازتا تھا ہمیشہ وہ غم کی دولت سے
اور اس خزانے سے میں مالا مال ہو ہی گیا
عتیق الہ آبادی
ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا
آزاد گلاٹی
اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا
تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا
آزاد گلاٹی
غم حیات و غم دوست کی کشاکش میں
ہم ایسے لوگ تو رنج و ملال سے بھی گئے
عزیز حامد مدنی
غم عقبیٰ غم دوراں غم ہستی کی قسم
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
عزیز وارثی