EN हिंदी
غام شیاری | شیح شیری

غام

108 شیر

نہ جانے ہار ہے یا جیت کیا ہے
غموں پر مسکرانا آ گیا ہے

احتشام حسین




دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے

فیض احمد فیض




جب تجھے یاد کر لیا صبح مہک مہک اٹھی
جب ترا غم جگا لیا رات مچل مچل گئی

When your thoughts arose, fragrant was the morn
When your sorrow's woke, the night was all forlorn

فیض احمد فیض




کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے

فیض احمد فیض




غم سے نازک ضبط غم کی بات ہے
یہ بھی دریا ہے مگر ٹھہرا ہوا

فنا نظامی کانپوری




یوں نہ کسی طرح کٹی جب مری زندگی کی رات
چھیڑ کے داستان غم دل نے مجھے سلا دیا

فانی بدایونی




یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں
مجھ کو سمیٹ لو کہ بکھرنے لگا ہوں میں

فراغ روہوی