نالۂ بلبل شیدا تو سنا ہنس ہنس کر
اب جگر تھام کے بیٹھو مری باری آئی
لالہ مادھو رام جوہر
اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی
ماہر القادری
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
مجروح سلطانپوری
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چشم نم مسکراتی رہی رات بھر
مخدومؔ محی الدین
عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے
دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے
مخدومؔ محی الدین
ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی
مسرور انور
خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو
یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے
مظہر مرزا جان جاناں