نہ تو ملنے کے اب قابل رہا ہے
نہ مج کو وہ دماغ و دل رہا ہے
یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
کہاں اس کو دماغ و دل رہا ہے
خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو
یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے
نہیں آتا اسے تکیہ پہ آرام
یہ سر پاؤں سے تیرے ہل رہا ہے
غزل
نہ تو ملنے کے اب قابل رہا ہے
مظہر مرزا جان جاناں