EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں
ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا

جگر مراد آبادی




ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

جگر مراد آبادی




یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

جگر مراد آبادی




دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا

جوشؔ ملیح آبادی




الٰہی کیا علاقہ ہے وہ جب لیتا ہے انگڑائی
مرے سینے میں سب زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں

جرأت قلندر بخش




کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا
میرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہوگا

کیف بھوپالی




جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں
دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں

کیفی اعظمی