EN हिंदी
یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا | شیح شیری
ye jab hai ki ek KHwab se rishta hai hamara

غزل

یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا

شہریار

;

یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا
دن ڈھلتے ہی دل ڈوبنے لگتا ہے ہمارا

چہروں کے سمندر سے گزرتے رہے پھر بھی
اک عکس کو آئینہ ترستا ہے ہمارا

ان لوگوں سے کیا کہیے کہ کیا بیت رہی ہے
احوال مگر تو تو سمجھتا ہے ہمارا

ہر موڑ پہ پڑتا ہے ہمیں واسطہ اس سے
دنیا سے الگ کہنے کو رستہ ہے ہمارا