یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا
دن ڈھلتے ہی دل ڈوبنے لگتا ہے ہمارا
چہروں کے سمندر سے گزرتے رہے پھر بھی
اک عکس کو آئینہ ترستا ہے ہمارا
ان لوگوں سے کیا کہیے کہ کیا بیت رہی ہے
احوال مگر تو تو سمجھتا ہے ہمارا
ہر موڑ پہ پڑتا ہے ہمیں واسطہ اس سے
دنیا سے الگ کہنے کو رستہ ہے ہمارا
غزل
یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا
شہریار