تیری آنکھوں میں رنگ مستی ہے
ہاں مجھے اعتبار ہستی ہے
میرا ہونا بھی کوئی ہونا ہے
میری ہستی بھی کوئی ہستی ہے
جان کا روگ ہے یہ گریۂ غم
عمر بھر یہ گھٹا برستی ہے
جس طرح چاندنی مزاروں پر
دل پہ یوں بے کسی برستی ہے
دل ویراں کو دیکھتے کیا ہو
یہ وہی آرزو کی بستی ہے
سیفؔ اس زندگی کو کیا کہیے
ایک میت بدوش ہستی ہے
غزل
تیری آنکھوں میں رنگ مستی ہے
سیف الدین سیف