EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب یہ کیسے ہو یہ کیوں کر ہو

ابن انشا




دل میں سجدے کیا کرو مفتیؔ
اس میں پروردگار رہتا ہے

ابن مفتی




دل سا کھلونا ہاتھ آیا ہے
کھیلو توڑو جی بہلاؤ

ابن صفی




ہاتھ دنیا کا بھی ہے دل کی خرابی میں بہت
پھر بھی اے دوست تری ایک نظر سے کم ہے

ادریس بابر




دل کبھی خواب کے پیچھے کبھی دنیا کی طرف
ایک نے اجر دیا ایک نے اجرت نہیں دی

افتخار عارف




دل پاگل ہے روز نئی نادانی کرتا ہے
آگ میں آگ ملاتا ہے پھر پانی کرتا ہے

افتخار عارف




ہم اپنے رفتگاں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں
دلوں کو درد سے آباد رکھنا چاہتے ہیں

افتخار عارف