کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل دغدار میں
tell all my desires to go find another place
in this scarred heart alas there isn't enough space
بہادر شاہ ظفر
نہ دوں گا دل اسے میں یہ ہمیشہ کہتا تھا
وہ آج لے ہی گیا اور ظفرؔ سے کچھ نہ ہوا
بہادر شاہ ظفر
تو کہیں ہو دل دیوانہ وہاں پہنچے گا
شمع ہوگی جہاں پروانہ وہاں پہنچے گا
بہادر شاہ ظفر
تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا
باقی صدیقی
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
بشیر بدر
بھول شاید بہت بڑی کر لی
دل نے دنیا سے دوستی کر لی
بشیر بدر
دل کی بستی پرانی دلی ہے
جو بھی گزرا ہے اس نے لوٹا ہے
بشیر بدر