EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل دغدار میں

tell all my desires to go find another place
in this scarred heart alas there isn't enough space

بہادر شاہ ظفر




نہ دوں گا دل اسے میں یہ ہمیشہ کہتا تھا
وہ آج لے ہی گیا اور ظفرؔ سے کچھ نہ ہوا

بہادر شاہ ظفر




تو کہیں ہو دل دیوانہ وہاں پہنچے گا
شمع ہوگی جہاں پروانہ وہاں پہنچے گا

بہادر شاہ ظفر




تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا

باقی صدیقی




ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

بشیر بدر




بھول شاید بہت بڑی کر لی
دل نے دنیا سے دوستی کر لی

بشیر بدر




دل کی بستی پرانی دلی ہے
جو بھی گزرا ہے اس نے لوٹا ہے

بشیر بدر