EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

دل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے
جو رنج کی گھڑی بھی خوشی سے گزار دے

a heart O lord if you bestow, one such it should be
that smilingly I may spend my time of misery

داغؔ دہلوی




دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں

how to describe my state when at the crack of dawn
she stretched in lagour and said it was time to be gone

داغؔ دہلوی




دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا

she takes my heart for free and yet holds it in disdain
far from showing gratitude, she ventures to complain

داغؔ دہلوی




دل لے کے ان کی بزم میں جایا نہ جائے گا
یہ مدعی بغل میں چھپایا نہ جائے گا

داغؔ دہلوی




جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں

داغؔ دہلوی




خار حسرت بیان سے نکلا
دل کا کانٹا زبان سے نکلا

داغؔ دہلوی




لاکھ دینے کا ایک دینا تھا
دل بے مدعا دیا تو نے

داغؔ دہلوی