دل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے
جو رنج کی گھڑی بھی خوشی سے گزار دے
a heart O lord if you bestow, one such it should be
that smilingly I may spend my time of misery
داغؔ دہلوی
دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں
how to describe my state when at the crack of dawn
she stretched in lagour and said it was time to be gone
داغؔ دہلوی
دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا
she takes my heart for free and yet holds it in disdain
far from showing gratitude, she ventures to complain
داغؔ دہلوی
دل لے کے ان کی بزم میں جایا نہ جائے گا
یہ مدعی بغل میں چھپایا نہ جائے گا
داغؔ دہلوی
جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں
داغؔ دہلوی
خار حسرت بیان سے نکلا
دل کا کانٹا زبان سے نکلا
داغؔ دہلوی
لاکھ دینے کا ایک دینا تھا
دل بے مدعا دیا تو نے
داغؔ دہلوی