EN हिंदी
ڈار شیاری | شیح شیری

ڈار

100 شیر

تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوے
تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوے

اثر صہبائی




یارو نئے موسم نے یہ احسان کیے ہیں
اب یاد مجھے درد پرانے نہیں آتے

بشیر بدر




اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا

چکبست برج نرائن




کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی

فیض احمد فیض




منت چارہ ساز کون کرے
درد جب جاں نواز ہو جائے

فیض احمد فیض




تیز ہے آج درد دل ساقی
تلخیٔ مے کو تیز تر کر دے

فیض احمد فیض




زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں

فیض احمد فیض