EN हिंदी
ڈار شیاری | شیح شیری

ڈار

100 شیر

کچھ درد کی شدت ہے کچھ پاس محبت ہے
ہم آہ تو کرتے ہیں فریاد نہیں کرتے

فنا نظامی کانپوری




درد دل کی انہیں خبر کیا ہو
جانتا کون ہے پرائی چوٹ

فانی بدایونی




دل سراپا درد تھا وہ ابتدائے عشق تھی
انتہا یہ ہے کہ فانیؔ درد اب دل ہو گیا

فانی بدایونی




اس درد کا علاج اجل کے سوا بھی ہے
کیوں چارہ ساز تجھ کو امید شفا بھی ہے

فانی بدایونی




روز جزا گلہ تو کیا شکر ستم ہی بن پڑا
ہائے کہ دل کے درد نے درد کو دل بنا دیا

فانی بدایونی




کبھی سحر تو کبھی شام لے گیا مجھ سے
تمہارا درد کئی کام لے گیا مجھ سے

فرحت عباس شاہ




فراقؔ دوڑ گئی روح سی زمانے میں
کہاں کا درد بھرا تھا مرے فسانے میں

فراق گورکھپوری