EN हिंदी
ارزو شیاری | شیح شیری

ارزو

66 شیر

شاید وہ بھولی بسری نہ ہو آرزو کوئی
کچھ اور بھی کمی سی ہے تیری کمی کے ساتھ

مصطفی شہاب




باقی ابھی ہے ترک تمنا کی آرزو
کیوں کر کہوں کہ کوئی تمنا نہیں مجھے

مظفر علی اسیر




آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی




مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں

ناصر کاظمی




بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی
سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں

عبید اللہ علیم




اس لئے آرزو چھپائی ہے
منہ سے نکلی ہوئی پرائی ہے

قمر جلالوی




موت آ جائے قید میں صیاد
آرزو ہو اگر رہائی کی

رند لکھنوی