EN हिंदी
ارزو شیاری | شیح شیری

ارزو

66 شیر

کتاب آرزو کے گم شدہ کچھ باب رکھے ہیں
ترے تکیے کے نیچے بھی ہمارے خواب رکھے ہیں

غلام محمد قاصر




یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے
ہم اور بلبل بے تاب گفتگو کرتے

حیدر علی آتش




آرزو تیری برقرار رہے
دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا

حسرتؔ موہانی




ہم کیا کریں اگر نہ تری آرزو کریں
دنیا میں اور بھی کوئی تیرے سوا ہے کیا

حسرتؔ موہانی




وصل کی بنتی ہیں ان باتوں سے تدبیریں کہیں
آرزوؤں سے پھرا کرتی ہیں تقدیریں کہیں

حسرتؔ موہانی




خواب، امید، تمنائیں، تعلق، رشتے
جان لے لیتے ہیں آخر یہ سہارے سارے

عمران الحق چوہان




ایک بھی خواہش کے ہاتھوں میں نہ مہندی لگ سکی
میرے جذبوں میں نہ دولہا بن سکا اب تک کوئی

اقبال ساجد