EN हिंदी
ارزو شیاری | شیح شیری

ارزو

66 شیر

ارمان وصل کا مری نظروں سے تاڑ کے
پہلے ہی سے وہ بیٹھ گئے منہ بگاڑ کے

لالہ مادھو رام جوہر




تسکین دے سکیں گے نہ جام و سبو مجھے
بے چین کر رہی ہے تری آرزو مجھے

مہیش چندر نقش




جینے والوں سے کہو کوئی تمنا ڈھونڈیں
ہم تو آسودۂ منزل ہیں ہمارا کیا ہے

محمود ایاز




بہانے اور بھی ہوتے جو زندگی کے لیے
ہم ایک بار تری آرزو بھی کھو دیتے

مجروح سلطانپوری




ہمیں بھی دیکھ کہ ہم آرزو کے صحرا میں
کھلے ہوئے ہیں کسی زخم آرزو کی طرح

محمد دین تاثیر




کسی کی تمنا نکلتی رہی
مری آرزو ہاتھ ملتی رہی

مبارک عظیم آبادی




ملو ملو نہ ملو اختیار ہے تم کو
اس آرزو کے سوا اور آرزو کیا ہے

مبارک عظیم آبادی