EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جو ہو سکے تو چلے آؤ آج میری طرف
ملے بھی دیر ہوئی اور جی اداس بھی ہے

عظیم مرتضی




خلوص نیت رہبر پہ منحصر ہے عظیمؔ
مقام عشق بہت دور بھی ہے پاس بھی ہے

عظیم مرتضی




کچھ آپ کا غم کچھ غم جاں کچھ غم دنیا
دامن میں مرے پھول بھی ہیں خار بھی خس بھی

عظیم مرتضی




کچھ نقش تری یاد کے باقی ہیں ابھی تک
دل بے سر و ساماں سہی ویراں تو نہیں ہے

عظیم مرتضی




کیا کیا فراغتیں تھیں میسر حیات کو
وہ دن بھی تھے کہ تیرے سوا کوئی غم نہ تھا

عظیم مرتضی




تنہائی کا سناٹا اور آتی جاتی راتیں
تیری یاد نہ اور کوئی غم پھر بھی نیند نہ آئے

عظیم مرتضی




تجھ سے مل کے بھی تیرا انتظار رہتا ہے
صبح روئے خنداں سے شام زلف برہم تک

عظیم مرتضی