تیرا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے
مگر یہ بات کہ دنیا نظر شناس بھی ہے
بہار صبح ازل پھر گئی نگاہوں میں
وہی فضا ترے کوچہ کے آس پاس بھی ہے
جو ہو سکے تو چلے آؤ آج میری طرف
ملے بھی دیر ہوئی اور جی اداس بھی ہے
خلوص نیت رہرو پہ منحصر ہے عظیمؔ
مقام عشق بہت دور بھی ہے پاس بھی ہے
غزل
تیرا خیال بھی ہے وضع غم کا پاس بھی ہے
عظیم مرتضی