EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کہنے والے کہتا جا تو
سننے والا سنتا تو ہے

عظیم قریشی




صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا
تھا ایک چھلاوا کوئی منظر تو نہیں تھا

عظیم قریشی




ترے وصال کی کب آرزو رہی دل کو
کہ ہم نے چاہا تجھے شوق بے سبب کے لیے

عظیم قریشی




آنسوؤں کی طرح وجود مرا
بہتا جاتا ہے آبشار کے ساتھ

اظہر عباس




اکیلا میں ہی نہیں جا رہا ہوں بستی سے
یہ روشنی بھی مرے ساتھ جانے والی ہے

اظہر عباس




اپنے ویرانے کا نقصان نہیں چاہتا میں
یعنی اب دوسرا انسان نہیں چاہتا میں

اظہر عباس




ہنسی مذاق کی باتیں یہیں پہ ختم ہوئیں
اب اس کے بعد کہانی رلانے والی ہے

اظہر عباس