EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہاتھ پتھر سے ہو گئے مانوس
شوق کوزہ گری کا کیا کیجے

اظہر عباس




جو رکاوٹ تھی ہماری راہ کی
راستہ نکلا اسی دیوار سے

اظہر عباس




مجھے بیان کر رہا تھا کوئی شخص
میں اپنی داستان ڈھونڈھتا رہا

اظہر عباس




سنا رہا ہے کہانی ہمیں مکینوں کی
مکاں کے ساتھ یہ آدھا جلا ہوا بستر

اظہر عباس




تو کہانی کے بدلتے ہوئے منظر کو سمجھ
خون روتے ہوئے کردار کی جانب مت دیکھ

اظہر عباس




یوں تو ہر ایک شخص کا اپنا ہی شور ہے
لیکن کسی سے کوئی یہاں بولتا نہیں

اظہر عباس




آج نکلے یاد کی زنبیل سے
مور کے ٹوٹے ہوئے دو چار پر

اظہر ادیب