EN हिंदी
غم کا یہ سلیقہ بھی رہ گیا ہے اب ہم تک | شیح شیری
gham ka ye saliqa bhi rah gaya hai ab hum tak

غزل

غم کا یہ سلیقہ بھی رہ گیا ہے اب ہم تک

عظیم مرتضی

;

غم کا یہ سلیقہ بھی رہ گیا ہے اب ہم تک
زار زار روتے ہیں آنکھ میں نہیں نم تک

یاد جانے والوں کی روشنی خیالوں کی
دل کا ساتھ دیتی ہے ایک منزل غم تک

تجھ سے مل کے بھی تیرا انتظار رہتا ہے
صبح روئے خنداں سے شام زلف برہم تک

اب نشاں ملے شاید منزل تمنا کا
تیرے ہجر کے غم سے آ گئے ترے غم تک

ایک درد ہستی نے عمر بھر رفاقت کی
ورنہ ساتھ دیتا ہے کون آخری دم تک