غم کا یہ سلیقہ بھی رہ گیا ہے اب ہم تک
زار زار روتے ہیں آنکھ میں نہیں نم تک
یاد جانے والوں کی روشنی خیالوں کی
دل کا ساتھ دیتی ہے ایک منزل غم تک
تجھ سے مل کے بھی تیرا انتظار رہتا ہے
صبح روئے خنداں سے شام زلف برہم تک
اب نشاں ملے شاید منزل تمنا کا
تیرے ہجر کے غم سے آ گئے ترے غم تک
ایک درد ہستی نے عمر بھر رفاقت کی
ورنہ ساتھ دیتا ہے کون آخری دم تک
غزل
غم کا یہ سلیقہ بھی رہ گیا ہے اب ہم تک
عظیم مرتضی