دن میں اس طرح مرے دل میں سمایا سورج
رات آنکھوں کے افق پر ابھر آیا سورج
اپنی تو رات بھی جلتے ہی کٹی دن کی طرح
رات کو سو تو گیا دن کا ستایا سورج
صبح نکلا کسی دلہن کی دمک رخ پہ لیے
شام ڈوبا کسی بیوہ سا بجھایا سورج
رات کو میں مرا سایا تھے اکٹھے دونوں
لے گیا چھین کے دن کو مرا سایا سورج
دن گزرتا نہ تھا کم بخت کا تنہا جلتے
وادئ شب سے مجھے ڈھونڈ کے لایا سورج
تو نے جس دن سے مجھے سونپ دیا ظلمت کو
تب سے دن میں بھی نہ مجھ کو نظر آیا سورج
آسماں ایک سلگتا ہوا صحرا ہے جہاں
ڈھونڈھتا پھرتا ہے خود اپنا ہی سایا سورج
دن کو جس نے ہمیں نیزوں پہ چڑھائے رکھا
شب کو ہم نے وہی پلکوں پہ سلایا سورج
غزل
دن میں اس طرح مرے دل میں سمایا سورج
آزاد گلاٹی